معجزے کا انتظار لڑکی تو خوش ہے مگر میں
میری فکر کی کوئی انتہا نہیں شادی‘ والد کے احسان کا بدلہ
لوگ ڈرتے ہیں کہیں وہ۔۔ سسکتی زندگی اور اک روگ
معجزے کا انتظار:میں نے میٹرک فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔ اس کے بعد ایف ایس سی میں داخلہ لے لیا۔ پہلے سال میں پاس ہوگیا لیکن دوسرے سال میں 4پرچے رہ گئے۔ ایک لڑکی کے ساتھ سلسلہ ہوگیا تھا جو دو سال تک چلا۔ گھر والے ناراض ہوئے تو اس کو چھوڑ دیا۔ اب اس کی یاد بھی نہیں آتی۔ گھر والوں نے میری بات پر یقین تو کرلیا ہے لیکن یہاں عزت نہیں۔ مستقبل بھی خراب ہے، جو کام کرتا ہوں پورا نہیں ہوپاتا، معجزے کے انتظار میں رہتا ہوں، دوبارہ امتحان دینا چاہتا ہوں، دوں یا نہیں۔ (ثاقب ‘ راولپنڈی)
مشورہ:میٹرک میں اچھے نمبروں سے پاس ہونے کی مثال سامنے رکھتے ہوئے انٹر کے امتحان کی تیاری کریں، اس امید کے ساتھ کہ پاس ہوسکتے ہیں۔ محنت شرط ہے۔ ایک مرتبہ فیل ہو جانے کا مطلب یہ نہیں کہ مستقبل خراب ہوگیا۔ اپنی ذمہ داریوں کو مستقل مزاجی سے انجام دینے کی عادت اپنائیں۔ کام پورے ہونے لگیں گے۔ ناکامی کو کامیابی میں بدلنا معجزے سے کم نہیں۔ عملی زندگی کے ابتدائی دور میں ناکامی کا سامنا کرنا حیران کن یا مستقبل کی تباہی کا سبب نہیں ہوتا۔ مشکلات اور مسائل زندگی کا حصہ ہیں۔ مایوس نہ ہوں اور حوصلہ نہ کھوئیں۔
لڑکی خوش ہے:بہن کی بیٹی کو میں نے اپنی بیٹی بناکر رکھا۔ جب وہ 18سال کی ہوئی تو بہن نے اسے واپس لے لیا۔ اب وہ 20 سال کی ہے۔ کسی لڑکے کو پسند کرنے لگی۔ بہن بھی راضی ہے لیکن مجھ سے برداشت نہیں ہورہا۔ اس کی زندگی کے اس قدر اہم فیصلے میں میری رائے نہیں لی۔ میں نے ان لوگوں سے ملنا چھوڑ دیا۔ لڑکی کالج سے واپسی پر مجھ سے ملنے آتی ہے لیکن اس سے کوئی بات نہیں ہوتی۔ مجھے بہت رونا آتا ہے کہ کسی دوسرے کی اولاد سے اتنی محبت کیوں کی۔ شوہر ملک سے باہر ہیں۔ سوچتی ہوں کچھ عرصہ بعد مجھے بھی یہاں سے جانا ہوگا تو اس لڑکی کی شکل بھی نہ دیکھ سکوں گی۔ (آ ۔خ،گجرات)
مشورہ:درگزر کریں۔ اگر بہن سے مشورہ نہیں لیا تو ہوسکتا ہے وہ خود بھی لڑکی کی طرف سے فکر مند ہوں۔ جھجک بھی ہوسکتی ہے کہ لڑکی نے اپنی پسند پر شادی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ وہ یہ بات آپ سے کہنے میں مشکل محسوس کررہی ہوں گی۔ لڑکی خوش ہے، آپ کی خوشی بھی اسی میں ہونی چاہیے۔ اپنی ذہنی صحت کی فکر کریں۔ اپنا خیال کریں، جو محبت دے دی وہ واپس نہیں لی جاسکتی۔ اپنی زندگی کی خوشیوں کو انسان ہر دور میں محسوس کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
سسکتی زندگی:میری بہن کی عمر 38سال ہے۔ اس نے اپنی ساری دنیاوی خواہشات کو فراموش کردیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے دن سسک سسک کر گزار رہی ہے۔ اس کی ایک بیٹی بھی ہے تین سال کی۔ جو جھگڑے کے وقت ساس نے چھین لی۔ شوہر ملنے آتے ہیں تو بہن ان سے بات تک کرنا پسند نہیں کرتی۔ نہ کوئی شکوہ نہ شکایت، مکمل طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ ہم لوگ ڈرتے ہیں کہ اس کا شوہر دوسری شادی نہ کرلے۔ (سویرا‘ فیصل آباد)
مشورہ:کسی ماں سے اس کی تین سال کی بچی چھین لی جائے تو وہ صدمے سے نڈھال ہی ہوگی۔ آپ کے گھر کے بڑے، بہن کے شوہر سے بات کریں کہ وہ تحفظ دیں اور بچی کو ماں کے پاس لے کر آئیں۔ اس دوران بہن کا رویہ دیکھیں کہ بچی کے آنے کی بات پر وہ کتنی بہتر ہوتی ہیں اور بچی کے آجانے کے بعد کس قدر خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ ان کی موجودہ کیفیت سے نفسیاتی مرض ’ڈپریشن‘ کا اظہار ہورہا ہے۔ مکمل خاموشی، لاتعلقی، زندگی سے بیزاری، رونا، سسکنا، اس مرض کی علامات ہیں۔ اگر وہ اپنی طرف سے اس قدر لاپروا ہو جائے کہ کھانے پینے، سونے جاگنے، اور اپنے حلیے کا بھی احساس نہ رہے تو یہ اور زیادہ شدید نفسیاتی مرض کی علامات ہوں گی۔
میری فکر کی کوئی انتہا نہیں:کوشش کے باوجود میرے دماغ سے فکر نہیں جاتی۔ مثلاً تھوڑی دیر بعد کیا ہوگا، کل کیا ہوگا، چھ ماہ بعد مالی حالات خراب نہ ہو جائیں، ایک سال بعد بیٹی کی عمر اور بڑھ جائے گی، کسی سے رشتہ ہوگا، کیسے لوگ ہوں گے۔ میری اپنی زندگی بہت زیادہ مشکلات میں گزری، اب بچوں کو خوشحال دیکھنا چاہتی ہوں۔ میری فکر کی کوئی انتہا نہیں ہوتی۔ (عائشہ‘ لاہور)
مشورہ:مستقبل کے حوالے سے کسی کو کچھ نہیں معلوم، نہ تو چند لمحوں بعد کا اور نہ ہی ایک سال بعد اور نہ شادی بیاہ کے حوالے سے قبل ازوقت کچھ معلوم کیا جاسکتا ہے۔ خدشات، وسوسے، اندیشے اور تفکرات کیلئے اپنے دماغ کو خالی نہ چھوڑیں۔ اب فکر کی انتہا ہوگئی اور جس جگہ تفکرات نے اندھیرا کردیا ہو وہاں دعائوں کی دنیا روشنی بخشتی ہے۔ دعا، مایوسی اور ناامیدی میں امید کے ساتھ قلب بے قرار کیلئے قرار و سکون ہے۔
شادی‘احسان کا بدلہ:مجھے ایک لڑکی پسند تھی۔ میں نے اس سے بات کی تو وہ بھی اچھی طرح اخلاق سے پیش آئی۔ پھر اس نے مجھے بتائے بغیر منگنی کرلی۔ سب لوگوں میں شور مچا دیا کہ لڑکا میرے والد کی پسند کا ہے۔ اس کے والد نے ایک زمانے میں ہم لوگوں پر احسان کیا جب ہم قرض کی مصیبت میں پھنس گئے تھے۔ میں نے سوچا تھا کہ ان کی بیٹی سے شادی کرکے ان کے احسان کا بدلہ چکادوں گا۔ اب بار بار دل کہتا ہے کہ اس کے منگیتر کو بتا دوں کہ اس لڑکی کو میں پسند کرتا ہوں (حارث، شیخوپورہ)
مشورہ:منگیتر سے بات کرنے کے نقصانات ہی ہیں۔ پہلا نقصان یہ ہے کہ آپ کا اپنا تاثر خراب ہوگا۔ دوسرا یہ کہ لڑکی اور اس کے والد کو یہ بات گراں گزرے گی۔ تیسرے یہ کہ اپنا مقصد بھی پورا کرنے کا موقع نہ ملے گا۔ لڑکی کے والد نے احسان کیا ہے جس کا آپ کو احساس بھی ہے۔ لہٰذا ان کی عزت و قدر کرتے ہوئے ایسا کچھ نہ کریں جس سے ان کو احسان فراموشی کا احساس ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں